سینٹ پیٹرزبرگ،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترک صدر رجب طیب اردغان نے روسی صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ دونوں ممالک اپنے خراب دوطرفہ تعلقات کو نئے سرے سے استوار کرسکتے ہیں اور انھیں قریبی دوستی میں بدل سکتے ہیں۔صدر اردغان نے منگل کے روز سینٹ پیٹرزبرگ میں ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں صدر پوتین کو ’’پیارا دوست‘‘کہہ کر پکارا اور کہا ہے کہ ترکی روس کے ساتھ قدرتی گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے اور ترکی روس کی مدد سے اپنا پہلا جوہری پاور پلانٹ بھی تعمیر کرنے کا خواہاں ہے۔اس موقع پر صدر پوتین نے کہا کہ ترکی میں روسی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جلد بحال ہوجائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ وہ اور صدر ایردوآن شام میں جاری بحران کے بارے میں بعد میں نشست کریں گے اور اس میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی عہدے دار اور انٹیلی جنس حکام بھی شریک ہوں گے تاکہ بحران کا کوئی مشترکہ حل تلاش کیا جاسکے۔
ملاقات کے دوران دونوں صدور کوئی زیادہ پُرجوش نظر نہیں آئے اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں انھوں نے محتاط روی کا مظاہرہ کیا۔صدر ایردوآن نے اپنے ابتدائی کلمات میں روسی صدر کا دو مرتبہ دورے کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون سے پورے خطے کو فائدہ پہنچنا چاہیے۔انھوں نے صدر پوتین سے اس ملاقات سے قبل ان کا ناکام فوجی بغاوت کے بعد فون کال کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے ہمارے عوام کو بہت زیادہ خوشی ہوئی تھی۔اس کے جواب میں روسی صدر نے کہاکہ میں جانتا ہوں کہ میں ہی پہلا شخص تھا جس نے آپ کو فون کیا تھا اور بحران کے حوالے سے اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا۔میں ایک مرتبہ پھر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ہمارا اصولی موقف تھا۔ہم کسی بھی غیر آئینی اقدام کے خلاف ہیں۔ترک صدر نے دورے سے قبل تاس نیوز ایجنسی کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ بالکل نئے سرے سے تعلقات استوار کرنا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا دوبارہ آغاز چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روس ،ترکی تعلقات کا ایک نیا صفحہ کھولا جائے گا۔اس نئے صفحے میں فوجی ،اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا فروغ شامل ہوگا۔
واضح رہے کہ نومبر 2015ء میں ترکی کے ایف سولہ لڑاکا جیٹ نے شام کی سرحد کے نزدیک ایک روسی طیارے کو مار گرایا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں میں سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔اس واقعے کے بعد روس نے ترکی پر اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں جن کے نتیجے میں ترکی آنے والے روسی سیاحوں کی تعداد میں 2016ء کی پہلی ششماہی کے دوران 87فی صد تک کمی واقع ہوئی ہے۔دونوں صدور کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ترکی کے امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ 15جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد تعلقات کشیدہ ہوچکے ہیں اور صدر رجب طیب ایردوآن امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کے خلاف کم وبیش روزانہ ہی تندوتیز بیانات جاری کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ترک جمہوریت کے خلاف اس شب خون کے بعد سے کسی مغربی لیڈر نے ترکی کا دورہ کیا ہے اور نہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کی کارروائی میں جانیں قربان کرنے والوں کے خاندانوں سے کوئی افسوس کا اظہارکرنے یا انھیں پُرسا دینے آیا ہے۔
متوفی باپ کا دل بیٹی کی شادی کے روز بھی دھڑکتا رہا
وشنگٹن،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)عام طور باپ اپنی بیٹی کی شادی کے دن کا منتظر ہوتا ہے تاکہ اس روز وہ اپنے لخت جگر کو اس کے شوہر کے حوالے کرے اور اس کا دل اس نئے جوڑے کے لیے مسرت کے جذبات سے دھڑکے۔ اسی طرح ہر لڑکی کو اس دن کا انتظار ہوتا ہے کہ وہ اپنے باپ کے ہاتھوں اپنے شوہر کے حوالے کی جائے۔تاہم مائیکل اسٹیپن اپنی بیٹی کی شادی کا منظر دیکھنے کے لیے اس دنیا میں نہیں رہا۔ اسے اپنی بیٹی جینی کی شادی سے 10برس قبل قتل کر دیا گیا تھا۔
امریکی چینل سی این این کے مطابق اس کے باوجود مائیکل کا دل جینی کی شادی کے دن بھی دھڑک رہا تھا۔ وہ اس طرح کہ مائیکل کا دل اس کی ہلاکت کے بعد عطیے کے طور کامیابی کے ساتھ ایک مریض سینے میں لگا دیا گیا تھا۔اپنے سینے میں مائیکل اسٹیپن کا دل رکھنے والے آرتھر تھامس نے حقیقتا جینی کی شادی کی تقریب میں شرکت کی اور نہ صرف شرکت کی بلکہ دلہن کو دولہا کے حوالے بھی کیا۔یاد رہے کہ گزشتہ دس سالوں سے اسٹیپن اور تھامس کے خاندان رابطے میں ہیں اور اس دوران کے درمیان فون کالز ، خطوط اور تحفوں کا تبادلہ بھی جاری رہا۔ جینی نے خصوصی پیغام کے ذریعے آرتھر سے اپنی شادی کی تقریب میں شریک ہونے کی درخواست کی تھی۔
آرتھر تھامس کے مطابق یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ اس شخص کی بیٹی کو رخصت کریں جس کا دل ان کو عطیہ کیا گیا۔جینی کی بہن میشیل کا کہنا تھا کہ جس وقت میں ان (آرتھر)کے سینے سے لگی تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں پھر سے اپنے والد کے قریب ہوں ، یہ اس جیسے دن کے موقع پر ایک شان دار تجربہ تھا۔ مجھے اسی کی ضرورت بھی تھی۔دلہن جینی نے اپنی شادی کے روز کہا کہ اب یہاں پورا خاندان ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کا ٹیلی فون پر ایرانی صدر سے رابطہ
لندن،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)برطانوی وزیر اعظم ٹرزا مے نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم معاملات کے علاوہ ایرانی نژاد برطانوی شہری نازنین زاغرنی رتکلیف کی گرفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ لندن حکومت کی طرف سے آج بتایا گیا کہ مے نے روحانی سے کہا کہ دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کی بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہوئے تہران کو ان معاملات پر مؤثر پیشرفت کرنا چاہیے۔ سینتیس سالہ رتکلیف کو اپریل میں ایرانی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں تھیں۔